اپنے دل کے داغ اکیلے میں یوُنہی میں دھو لیتا ہوُں
جُوں ہی موقعہ مل جاتا ہے چھُپ چھُپ کے میں رولیتا ہوُں
دھوُم دھڑکا،شور شرابا،بھاگم دوڑ اور آپا دھاپی
میں جب بھی ہوتا ہے وقفہ،اُس وقفے میں سو لیتا ہوُں
گُمراھی کے رستے پر جو تنہا جاتا مل جاتا ہے
سیدھا رستہ اُسے دکھانے اُس کے ساتھ بھی ہو لیتا ہوُں
اپنی نفرت کی فصلوں کو کاٹ مٹانا گو مُشکل ہے
پھر بھی پیار مُحبت کے کُچھ بیج دلوں میں بو لیتا ہوُں
جوُہی، بیلا، گیندا،سوسن،نرگس،لالہ اور چنبیلی
اپنے پیار کی مالا میں یہ سارے پھُول پرو لیتا ہوُں
مُجھ کو راہ اکیلے چلنا راس نہیں آتا ہے ہرگز
اپنی منزل کو جاتے میں سنگ اپنے سب کو لیتا ہوُں
گرچہ اس دُنیا میں رہنا ایک جہنٌم سا لگتا ہے
اپنے تن کی گرمی میں،میں من کی ٹھنڈ سمو لیتا ہوُں
ابنے لوبھ کی خاطر میں نے جانے کتنے بُت ہیں تراشے
لوگوں کو دکھلانے کو ہی نام خُدا کا گو لیتا ہوُں
میں اپنی مرضی کا مالک،کون مُجھے مُجبور کرے ہے
اُس کا نام صبا جب بھی میں لینا چاہوں تو لیتا ہوُں
ครเŦ אคเ